غزل
نکہت ندیم
پھر مجھ کو ہی ڈھونڈے گا وہ
جب دنیا کو سمجھے گا وہ
دیکھتا دیکھتا مر جائے گا
ایسا اک دن دیکھے گا وہ
میں جب دور چلی جاؤں گی
کس ملنے آئے گا وہ
خون کے آنسو روئے گا پھر
جب مجھ کو سوچے گا وہ
جس نے نکہت غم یہ دیئے ہیں
آخر ہجر میں روئے گا وہ
ہم جب تیرا شہر چھوڑ جائیں گے
پھر تم رو رو پوچھو گے حال ہمارا
تمہارے دل میں ہم ہیں یہ کیسے مان لیں
محبت میں نام ہمارا ہے ہم کیسے مان لیں
مسکرا کر توڑا ہے تم نے وہ شیشہ
جس میں عکس تمہارا تھا
تم جو میرے دل میں رہتے ہو
اس لیے ٹوٹا نیں توڑے والوں
غم بھی اس دل میں بہت
تم بھی دوا بن کر شاکر
یہ لوگ مسکراتے ہیں دل توڑ کر
اس شہر کے لوگوں میں وفا کب تھی
یہ دل اور محبت دونوں پاگل ہیں
تبھی رولتے ہیں خواب تیرے دیکھ کر
ہم نے اب رونا چھوڑ دیا ہے
ان لوگوں کی جفا دیکھ کر شاکر
0 Comments